یوں کہانی کا رخ میں موڑ آئی
خود کو مارا اور اس کو توڑ آئی
بھول تھی میری کہ میں بھولے سے
دل کا رشتہ کسی سے جوڑ آئی
میرے غصے کا ہے کرم کہ تِری
اک نشانی تھی وہ بھی موڑ آئی
خواب میں روز تو آ جاتا تھا
خواب میں آنکھ ہی میں پھوڑ آئی
میں بہت جلد باز تھی مالا
زندگی کو کہیں پہ چھوڑ آئی
مالا راجپوت
No comments:
Post a Comment