Friday, 2 October 2020

اس کے ہونے کی خبر شہر میں دل نے پائی

 اس کے ہونے کی خبر شہر میں دل نے پائی

کوئی ساعت کی بھی فرصت نہیں ملنے پائی

ہاتھ پہ رکھوں، ترے نقش ابھر آتے ہیں

کیا صفت دیکھ تو اس شہر کی گِل نے پائی

عشق نے مجھ کو جلا ڈالا ہے شعلہ بن کر

میں رِدا درد کی سوزن سے نہ سلنے پائی

ہم کو تنہائی نے توڑا، کیا ریزہ ریزہ

زخمِ دل ہجر کی بارش تو نہ چھلنے پائی

تُو فقط آئینہ دیوار پہ آویزاں ہے

تجھ میں رنگت مِرے چہرے کی نہ کھلنے پائی

اپنی آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں یہ دنیا والے

کیا فضیلت مِرے رخصار کے تِل نے پائی

زلزلے آئے،۔ گرے لاکھ شہابِ ثاقب

پر زمیں مرکز و محور سے نہ ہلنے پائی

اپنی آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں یہ دنیا والے

کیا فضیلت مِرے رخصار کے تِل نے پائی


شاہدہ دلاور شاہ

No comments:

Post a Comment