Thursday, 1 October 2020

کچھ تو ہمت کرو طوفان اٹھاؤ یارو

 کچھ تو ہمت کرو طوفان اٹھاؤ یارو

بدنما چہروں کو آئینہ دکھاؤ یارو

توڑ ہی ڈالو یہ خاموشی کا جان لیوا طلسم

آپ بیتی، کوئی جگ بیتی سناؤ یارو

کیا خبر، دار سے پھر کون سلامت آئے

آج کی رات کوئی جشن مناؤ یارو

پھر وہی حبس کا موسم ہے مسلط ہم پر

پھر وہی وقت ہے تحریک چلاؤ یارو 

ابنِ آدم ہیں سبھی کوئی نہیں ہے برتر

ذات کی اونچی فصیلوں کو گراؤ یارو

دشتِ تنہائی میں یوں ہم کو اکیلا کر کے

اس قدر لمبی مسافت پہ نہ جاؤ یارو

آج دربار سے یہ حکم ہوا ہے جاری

آج فیضان کا سر کاٹ کے لاؤ یارو


فیضان عارف

No comments:

Post a Comment