Friday, 2 October 2020

روشنی جب میرے مکان میں ہو

روشنی جب میرے مکان میں ہو

کیوں اندھیرا کسی دھیان میں ہو

اس کی رفتار کا مزاج نہ پوچھ

جیسے تازہ غزل اڑان میں ہو

حبس میں کشتیاں لرزتی ہیں

کوئی بادل نہ بادبان میں ہو

موت کی آہٹوں سے کون ڈرے

زندگی جب تیری امان میں ہو

کیوں نہ پہنے سیہ لباس زمیں

چاند جب دفن آسمان میں ہو

یوں تیری یاد دل میں ہے جیسے

تیر ٹوٹی ہوئی کمان میں ہو

تم یہ سوچے نہ کس لیے محسن

تم یقیں ہو، مگر گمان میں ہو


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment