روشنی جب میرے مکان میں ہو
کیوں اندھیرا کسی دھیان میں ہو
اس کی رفتار کا مزاج نہ پوچھ
جیسے تازہ غزل اڑان میں ہو
حبس میں کشتیاں لرزتی ہیں
کوئی بادل نہ بادبان میں ہو
موت کی آہٹوں سے کون ڈرے
زندگی جب تیری امان میں ہو
کیوں نہ پہنے سیہ لباس زمیں
چاند جب دفن آسمان میں ہو
یوں تیری یاد دل میں ہے جیسے
تیر ٹوٹی ہوئی کمان میں ہو
تم یہ سوچے نہ کس لیے محسن
تم یقیں ہو، مگر گمان میں ہو
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment