Friday, 2 October 2020

دل ایسے خانۂ وحشت میں جاگزیں کوئی ہو

 دل ایسے خانۂ وحشت میں جاگزیں کوئی ہو

مکین ہم کو ہے درکار، تُو نہیں، کوئی ہو

کوئی تو ہو گا بشارت سنانے والا بھی

اور اس پہ یہ بھی ہے ممکن یہیں کہیں کوئی ہو

دِلا💗! اب ایسی تمنا کا کیا کِیا جائے

جہاں جہاں تُو پکارے وہیں وہیں کوئی ہو

تھے اس طویل تعلق میں التفات کے پل

کہ جیسے دشت میں سایہ کہیں کہیں کوئی ہو

کوئی نہ ہو مِری تنہائی کا تماشائی

یہی کہا تھا اور اب کہتے ہو نہیں کوئی ہو


عابد سیال

No comments:

Post a Comment