Friday, 2 October 2020

رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور

 فلمی گیت


اپنے رخ پر نگاہ کرنے دو خوبصورت گناہ کرنے دو

رخ سے پردہ ہٹاؤ جانِ حیا! آج دل کو تباہ کرنے دو


رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور

جلوہ پھر ایک بار دکھا دو میرے حضور

رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور


وہ مرمریں سے ہاتھ، وہ مہکا ہوا بدن

ٹکرایا میرے دل سے محبت کا ایک چمن

میرے بھی دل کا پھول کھلا دو میرے حضور

رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور

جلوہ پھر ایک بار دکھا دو میرے حضور


حسن و جمال آپ کا شیشے میں دیکھ کر

مدھوش ہو چکا ہوں میں جلوؤں کی راہ پر

گر ہو سکے تو ہوش میں لا دو میرے حضور

رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور

جلوہ پھر ایک بار دکھا دو، میرے حضور


تم ہمسفر ملے ہو مجھے اس حیات میں

مل جائے جیسے چاند کوئی سُونی رات میں

جاؤ گے تم کہاں یہ بتا دو میرے حضور

رخ سے ذرا نقاب اٹھا دو میرے حضور

جلوہ پھر ایک بار دکھا دو میرے حضور


حسرت جے پوری

No comments:

Post a Comment