Friday 25 December 2020

حسین رو سے نقاب کھینچوں غزل ہے کہنی

 حسین رُو سے نقاب کھینچوں،۔ غزل ہے کہنی

تمہاری آنکھوں کے خواب کھینچوں، غزل ہے کہنی

سوال تیرا مِری سمجھ سے ہے بالا تر، تو

ذرا سا ہنس میں جواب کھینچوں، غزل ہے کہنی

وہ لب کہ جس کے مرید سارے گلاب ٹھہرے

کہو تو اس لب سے آب کھینچوں، غزل ہے کہنی

ہیں پُر مسرت، مدام جیسی یہ تیری آنکھیں

تری نگہ سے شراب کھینچوں، غزل ہے کہنی

یہ عشق کہتا ہے میر کا بھیس لے کے مجھ سے

صبا کی قسمت مآب کھینچوں، غزل ہے کہنی


صبا تابش

No comments:

Post a Comment