Wednesday, 23 December 2020

جہانِ فانی میں لے کے خوشیاں ادھار بیٹھے تو کیا کرو گے

 جہانِ فانی میں لے کے خوشیاں ادھار بیٹھے تو کیا کرو گے

جو دل لگا کر یہاں پہ کھیلو گے، ہار بیٹھے تو کیا کرو گے

تمہیں یہ جیون گزارنے کا حساب دینا ضرور ہو گا

جو ایسے ویسے ہی زندگی تم گزار بیٹھے تو کیا کرو گے

نہیں ہے کچھ بھی سوائے اس کے انہیں فقط یاد کر رہے ہیں

یہ یاد کرنے کی گر وہ عادت سُدھار بیٹھے تو کیا کرو گے

نہیں ہوئے پھل تو کیا عجب ہے تم اِن درختوں کو کاٹ دو گے

جو ہر شجر پر پرندے ہوں بے شمار بیٹھے تو کیا کرو گے

ابھی تو رستوں میں دھول ہی دھول اڑ رہی ہے مسافروں کی

کبھی جو رستوں میں دھول بیٹھی، غبار بیٹھے تو کیا کرو گے

جسے دلاسہ جدائیوں کا دیا ہے تم نے، خیال رکھنا

تمہارے خادم وہ سارے نوکر پکار بیٹھے تو کیا کرو گے

قریب تر کو نوازتے ہو، اصولِ تقسیم کچھ تو سیکھو

کبھی کسی دن بھی لگ کے تم گر قطار بیٹھے تو کیا کرو گے

بہت ہی مشکل سا فیصلہ ہے، یہ بازی کس کے نصیب ہو گی

جو دشمنوں کی ہر ایک صف میں ہوں یار بیٹھے تو کیا کرو گے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment