طے ہوا تھا کہ ہجر جھیلوں میں
اس کھلونے سے کھیلوں شیلوں میں
بھوک تو ختم ہونے والی نہیں
روٹیاں اور کتنی بیلوں میں
اور تو کوئی کام شام نہیں
چھت پہ کوّوں کو ہی غلیلوں میں
کتنے ماروں میں ہاتھ پاؤں اور
اور کتنا ہوا سے کھیلوں میں
زندگی! روک بڑھتے قدموں کو
اپنی مرضی کے سانس لے لوں میں
آئی جب اتنی دور سے ہوں سحر
کچھ دعا شعا ہی اس کی لے لوں میں
یاسمین سحر
No comments:
Post a Comment