Thursday 24 December 2020

سخن میں جو روانی ہو گئی ہے

 سخن میں جو روانی ہو گئی ہے

خدا کی مہربانی ہو گئی ہے

جو تیرے واسطے لکھی گئی تھی

وہی میری کہانی ہو گئی ہے

نیا الزام رکھ دو آدمی پر

یہ دنیا اب پرانی ہو گئی ہے

تِرا موسم جو آیا ہے نظر میں

غزل کتنی سہانی ہو گئی ہے

تری آنکھوں میں ڈھلتی مسکراہٹ

ہماری زندگانی ہو گئی ہے


نیلم بھٹی

No comments:

Post a Comment