Thursday, 24 December 2020

جواب ایسا مری باتوں پہ کامل بھیج دیتا ہے

 جواب ایسا مری باتوں پہ کامل بھیج دیتا ہے

وہ منہ سے کچھ نہیں کہتا مگر دل بھیج دیتا ہے

چھپا لیتا ہے دریا کو مہارت سے وہ دامن میں

مجھے وہ خشک آنکھوں ہی کا ساحل بھیج دیتا ہے

لڑوں گا اب محبت میں اسے بس مات دینے تک

کمک دشمن کو میداں میں وہ بزدل بھیج دیتا ہے

ہو دشمن ہی بھلے پھر بھی مجھے تسلیم کرتا ہے

کوئی نسلی تُو میرے جب مقابل بھیج دیتا ہے

محبت وہ بھی کرتا ہے محبت کرنے والوں سے

سو نفرت میں بھی چاہت کے مراحل بھیج دیتا ہے

بشرجب بھی کوئی اس کا خدا بننے پہ آ جائے

وہ موسیٰ جیسی ہستی کو مقابل بھیج دیتا ہے

سبق جو مجھ کو دیتا تھا کہ دریا دل بنوصاحب

وہ کاغذ کی بنی کشتی پہ منزل بھیج دیتا ہے

بہت عیار ہے دشمن ردائے صلح میں ساجد

وہ نامہ بر کے ہاتھوں اپنا قاتل بھیج دیتا ہے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment