Thursday 24 December 2020

نیند پلکوں پہ یوں رکھی سی ہے

 نیند پلکوں پہ یوں رکھی سی ہے

آنکھ جیسے ابھی لگی سی ہے

اپنے لوگوں کا ایک میلہ ہے

اپنے پن کی یہاں کمی سی ہے

خوب صورت ہے صرف باہر سے

یہ عمارت بھی آدمی سی ہے

میں ہوں خاموش اور مرے آگے

تیری تصویر بولتی سی ہے

چارہ سازو! مرا علاج کرو

آج کچھ درد میں کمی سی ہے


اظہر نواز

No comments:

Post a Comment