ضبطِ غم آج یوں کِیا جائے
آؤ، تھوڑا سا ہنس لیا جائے
وقت نے فیصلہ سنایا ہے
ایک دُوجے کے بِن جیا جائے
دل کے زخموں کی بات ہے ہی نہیں
روح زخمی ہے کیا کیا جائے؟
اب تو ہنسنا بڑا ضروری ہے
کب تلک درد کو پیا جائے
تِیرگی کے نشان کہتے ہیں
جس طرف جائے بس دیا جائے
منزہ سحر
No comments:
Post a Comment