داغ چہرے کا یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے
آئینہ ضد میں مگر توڑ دیا جاتا ہے
تیری شہرت کے پسِ پردہ میرا نام بھی ہے
تیری لغزش سے مجھے جوڑ بھی دیا جاتا ہے
کوئی کردار ادا کرتا ہے قیمت اس کی
جب کہانی کو نیا ↯ موڑ دیا جاتا ہے
اک توازن جو بگڑتا ہے کبھی روح کے ساتھ
شیشۂ جسم وہیں پھوڑ دیا جاتا ہے
اظہر نواز
No comments:
Post a Comment