Wednesday 23 December 2020

داغ چہرے کا یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے

 داغ چہرے کا یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے

آئینہ ضد میں مگر توڑ دیا جاتا ہے

تیری شہرت کے پسِ پردہ میرا نام بھی ہے

تیری لغزش سے مجھے جوڑ بھی دیا جاتا ہے

کوئی کردار ادا کرتا ہے قیمت اس کی

جب کہانی کو نیا ↯ موڑ دیا جاتا ہے

اک توازن جو بگڑتا ہے کبھی روح کے ساتھ

شیشۂ جسم وہیں پھوڑ دیا جاتا ہے


اظہر نواز

No comments:

Post a Comment