دل سا یہ آبگینہ چھپاتے کہاں کہاں
آئینہ پتھروں سے بچاتے کہاں کہاں
پہلے ہی دلگرفتہ تھے کچھ اور ہو گئے
ہم تھے شکستہ دل سو نبھاتے کہاں کہاں
اپنی ہر اک خوشی تو فراموش کر چکے
قسمت کی یہ لکیر مٹاتے کہاں کہاں؟
دنیا ہی بے وفا ہے گلہ کس سے کیجئے
کس کس روش پہ کس کو گنواتے کہاں کہاں
پہلے سے ترا عکس تو دیوار و در پہ تھا
تصویر تیری اور لگاتے کہاں کہاں؟
اس پار تیری یاد تھی اس پار تیرا غم
جاتے کہاں کہاں پہ نہ جاتے کہاں کہاں
تشہیر پر بضد تھی اسی کی انائے شوق
ہم اس کی بے وفائی چھپاتے کہاں کہاں
نادیہ سحر
No comments:
Post a Comment