میری تنہائی مرے ساتھ سفر کرتی ہے
کتنے ٹکڑوں میں مری ذات سفر کرتی ہے
آنکھ میں آئے ہوئے اشک کہاں رکتے ہیں
رات بھر درد کی بارات سفر کرتی ہے
اڑنے لگتے ہیں اندھیرے میں کئی جگنو بھی
میرے ہمراہ جو برسات سفر کرتی ہے
آنکھ بھی جیسے کہیں دور نکل جاتی ہے
خواب کے پہلو میں ہر رات سفر کرتی ہے
ایک تحریر میں ڈھل جاتے ہیں الفاظ سحر
اور کہانی میں تو ہر بات سفر کرتی ہے
یاسمین سحر
No comments:
Post a Comment