Thursday 24 December 2020

میری تنہائی مرے ساتھ سفر کرتی ہے

 میری تنہائی مرے ساتھ سفر کرتی ہے

کتنے ٹکڑوں میں مری ذات سفر کرتی ہے

آنکھ میں آئے ہوئے اشک کہاں رکتے ہیں

رات بھر درد کی بارات سفر کرتی ہے

اڑنے لگتے ہیں اندھیرے میں کئی جگنو بھی

میرے ہمراہ جو برسات سفر کرتی ہے

آنکھ بھی جیسے کہیں دور نکل جاتی ہے

خواب کے پہلو میں ہر رات سفر کرتی ہے

ایک تحریر میں ڈھل جاتے ہیں الفاظ سحر

اور کہانی میں تو ہر بات سفر کرتی ہے


یاسمین سحر

No comments:

Post a Comment