جاگتی آنکھوں میں سپنا چاہیئے
زندگی میں ایک اپنا چاہیئے
تشنگی اپنے بجھا سکتا نہیں
اے سمندر تجھ کو دریا چاہیئے
چاند تارے کچھ نہیں میرے لیے
بس تمہارا ساتھ ہونا چاہیئے
بے وجہ کی خواہشیں بے کار ہیں
تم جو مل جاؤ تو پھر کیا چاہیئے
دل کے زخموں کا جو مرہم بن سکے
اے صدف! ایسا مسیحا چاہیئے
صبیحہ صدف
No comments:
Post a Comment