Friday 25 December 2020

مجھے عورت کی کتنی ضرورت ہے

 انجیر کے سفید رس سے لکھی گئی نظم


مجھے عورت کی کتنی ضرورت ہے

میں موت کو کہیں بہتر سمجھ اور دیکھ سکتا ہوں

میں جانتا ہوں کہ عورت کی لذت کیا ہے اور کتنے عرصے پر محیط ہے

مجھے معلوم ہے عورت جسم نہیں

مجھے عورت کے پہلو میں نہیں رہنا

مجھے چار پل کی لذت نہیں چاہیے

جو احسان بھی ہو

وبالِ جان بھی ہو

میں کسی انجیر کے درخت سے پرانے پھل چن کر پھر انہیں گنتے ہوئے زندگی گزار سکتا ہوں

میں احسان نہیں اٹھا سکتا

میں طوائف کو ترجیح دوں گا

میں اخروٹ چھیلنا پسند کروں گا

جس سے میرے ہاتھ کسی دلہن کی طرح یکبار رنگین لگیں گے 

اور میں عین ممکن ہے خیالوں میں خود کو شہزادہ بنا لوں

میں کسی سانپ کے بل کے باہر بیٹھ کر اس کا انتطار کرنا پسند کروں گا 

جو خوبصورت ہوتا تو ہے مگر لمس کے قابل نہیں 

اس کا لمس خمیازہ ہے

میں لڑکی کو دیکھ کر سانپ کی کہانی یاد کروں گا جو مجھے پالنے میں سنائی تھی

میں چڑیوں کے تمام گیت یاد کروں گا جو مجھے میرے چوتھے سال چڑیوں نے انتظاماً سنائے تھے

میں اپنے گھر کے پاس وہ گھونسلہ یاد کروں گا 

جس کے انڈوں سے بچوں تک کا مرحلہ میری آنکھوں میں محفوظ ہے 

مجھے اس کا انجام یاد ہے

ہاں ایسے یاد ہے جیسے ٭ٹرائی اینگل مووی ایچ ڈی ریزولیوشن میں دیکھ رہا ہوں

کہ کیسے سانپ آ کر چڑیا کے بچے ہڑپ کر گیا اور وہ چیخ بھی نہ سکی

مجھے اس چڑیا کے حلق میں خشکی کا احساس ہو سکتا ہے

میں اس کے چھوٹے دل کی بے ترتیب دھڑکن محسوس کرسکتا ہے ہوں

میں اس چڑیا کی وہ رات محسوس کر سکتا ہوں جب بارش ہیوی ہونے لگی تھی 

اس کو رات ہر آہٹ میں بچوں کی یاد نے کتنا ترسایا ہو گا

اس کی ہر ایک چیخ کس قدر گرجتے بادلوں میں دب گئی ہو گئی

میں قدرتی مناظر اور طائرانِ خوش نوا کے ساتھ رہ سکتا ہوں مجھے ان کی دنیا پسند ہے

جبکہ عورت سے ایکسیڈینٹل ملاقات بھی ہو چکی ہے ایک آخری اور پہلی ملاقات کا ایک مختصر دورانیہ

مجھے تمام گھونگے یاد ہیں جو ساون کے ساتھ ہمارے گھر آ جاتے تھے 

اور دیواروں کو کسی دھواں چھوڑنے والے طیارے کے بنائے ہوئے آسمان کی طرح بنا دیتے تھے

میں سنیل کا وہ لُبریکنٹ اپنے ہاتھ پر محسوس کر سکتا ہوں 

جو مجھے کھیلتے ہوئے ٹچ کر گیا تھا اور میں نیچر کی پہلے گیلے لمس سے واقف ہوا تھا

بچپن کی ایک ایک پرت کھل کر فیڈڈ یاد سے اوپری سطح پر آ رہی ہے

مجھے نیچر کے پاس رہنا ہے اور بناوٹی عورت نیچر کی تعریف میں نہیں آتی




٭Triangle

No comments:

Post a Comment