ڈھل جاتی ہے الفاظ میں تاثیر ہوا کی
فنکار بنا لیتا ہے تصویر ہوا کی
ہم ریت پہ کرتے رہے تعمیر گھروندے
بن بن کے بگڑتی رہی تعمیر ہوا کی
پڑھنے کا سلیقہ ہو تو پڑھ لیتے ہیں کچھ لوگ
پانی پہ بھی لکھی ہوئی تحریر ہوا کی
برپا ہے گلستاں میں وہی شور خزاں کا
پتوں کی زباں پر وہی تقریر ہوا کی
یزدانی جالندھری
No comments:
Post a Comment