Thursday 24 December 2020

ڈھل جاتی ہے الفاظ میں تاثیر ہوا کی

 ڈھل جاتی ہے الفاظ میں تاثیر ہوا کی

فنکار بنا لیتا ہے تصویر ہوا کی

ہم ریت پہ کرتے رہے تعمیر گھروندے

بن بن کے بگڑتی رہی تعمیر ہوا کی

پڑھنے کا سلیقہ ہو تو پڑھ لیتے ہیں کچھ لوگ

پانی پہ بھی لکھی ہوئی تحریر ہوا کی

برپا ہے گلستاں میں وہی شور خزاں کا

پتوں کی زباں پر وہی تقریر ہوا کی


یزدانی جالندھری

No comments:

Post a Comment