ہر طرف برپا ہے اک شور قیامت دیکھئے
حاکم دوراں کا یہ طرز حکومت دیکھئے
موم ہوں پر کر رہا ہوں چڑھتے سورج سے میں جنگ
میری ہمت دیکھئے، میری شجاعت دیکھئے
روز کرتے ہیں نمک پاشی مرے زخموں پہ وہ
مہربانوں کا یہ اندازِ عنایت دیکھئے
دھوپ کے نیزوں سے چھلنی ہو گیا پھولوں کا جسم
وقت کے بے رحم ہاتھوں کی شرارت دیکھئے
چاند اور سورج بچھے جاتے ہیں قدموں میں مرے
چشمِ حیرت سے یہ اعجاز محبت دیکھئے
کر رہے ہیں دشمنوں کے حق میں بھی ہر دم دعا
اہلِ دل کا آپ معیار عداوت دیکھئے
پتھروں کے شہر میں کیا خوب صابر جوہری
آئینوں کی ہو رہی ہے اب تجارت، دیکھئے
صابر جوہری
No comments:
Post a Comment