جرم پہلے پسِ دیوار کیا جائے گا
بعد میں جرم کا اقرار کیا جائے گا
روزمرہ کے مسائل میں اضافہ کر کے
شہر کا شہر ہی بیمار کیا جائے گا
کس نے سوچا ہے کہاں جائیں گے بستی والے
جب درد و بام کو مسمار کیا جائے گا
سحر انگیز نگاہیں، لب و رخسار و ادا
ایسا لگتا ہے گرفتار کیا جائے گا
ثاقب کیف
No comments:
Post a Comment