میرے پہلو کا فسوں ڈھونڈ رہا ہے صحرا
آنکھ میں سوزِ جنوں ہونے لگا ہے گہرا
شعر کی وجہ بنا جاتا ہے چہرہ اس کا
اس کے ابرو پہ لغت کرتی ہے محشر برپا
میرے آنچل پہ رکی رہتی ہے خوشبو اس کی
کون کہتا ہے کہ میں رہتی ہوں اکثر تنہا
تیرے تحفے میں دیے رنگ سنبھالے میں نے
گو کہ تصویر کا منظر ہے مسلسل بگڑا
آخری چیخ کھڑی رہتی ہے گھر کے باہر
موسمِ آرزو میں پڑ گیا اس کو مرنا
آج جھگڑے کی کوئی بات نہیں ہے نیلم
آج بس آخری امید کا دھاگہ بکھرا
نیلم بھٹی
No comments:
Post a Comment