Friday 25 December 2020

اک پیڑ پینٹ کر کے مصور جو تھک گیا

 اک پیڑ پینٹ کر کے مصور جو تھک گیا

پنچھی تخیلات کی نس میں اٹک گیا

پیتا تھا گھول گھول کے الفاظِ شاعری

جب چڑھ گئی تو صاحبِ دیواں بہک گیا

مدت کے بعد نیند کی ٹہنی ہوئی نصیب

اتنے میں تیری یاد کا پنچھی چہک گیا

مُرجھا گئے گلاب مِرے زخم سونگھ کر

کیکر کا پیڑ دیکھ کے مجھ کو مہک گیا

پیچھا کِیا ہے ظلمتِ شب کا سحر تلک

سورج بہت گیا، تو یہی شام تک گیا


سردار فہد

No comments:

Post a Comment