Friday, 25 December 2020

ٹھکانے لگنے کی میری لگن بھی آخری ہے

 ٹھکانے لگنے کی میری لگن بھی آخری ہے

سفر بھی آخری ہے اور تھکن بھی آخری ہے

وہ شخص پہلے خدا کے نہ ہاتھ لگ جائے

زمیں پہ میں ہوں اور اس کا بدن بھی آخری ہے

میں ایسی بستی سے آیا ہوں خواب اٹھائے ہوئے

جہاں امید کی پہلی کرن بھی آخری ہے

پگھلتے دیکھ رہا ہوں میں ایک پتھر کو

اور اس کے ماتھے پہ آئی شکن بھی آخری ہے



احسن سلیمان

No comments:

Post a Comment