ٹھکانے لگنے کی میری لگن بھی آخری ہے
سفر بھی آخری ہے اور تھکن بھی آخری ہے
وہ شخص پہلے خدا کے نہ ہاتھ لگ جائے
زمیں پہ میں ہوں اور اس کا بدن بھی آخری ہے
میں ایسی بستی سے آیا ہوں خواب اٹھائے ہوئے
جہاں امید کی پہلی کرن بھی آخری ہے
پگھلتے دیکھ رہا ہوں میں ایک پتھر کو
اور اس کے ماتھے پہ آئی شکن بھی آخری ہے
احسن سلیمان
No comments:
Post a Comment