سورج کی گمشدگی کا اکیسواں دن ہے
تارا تارا ڈوبتی رات کی شریانوں میں
چند سسکتی آوازوں کا غول بھٹکتا پھرتا ہے
لمحہ لمحہ مرتے دن کے سرد بدن میں
نیلے ہاتھوں کے الجھاوے گونج رہے ہیں
بڑی سڑک پر
چوراہے میں
سناٹے سے الجھ رہی ہیں
کچھ مریل سی روشنیاں
شہر کے سارے اسکولوں پر
دو ہفتوں سے قفل پڑے ہیں
موسمیات کی انگیٹھی میں
اندازوں کی راکھ اڑتی ہے
سورج کی گمشدگی کا اکیسواں دن ہے
رات اور دن ک سرحد پر
بس ایک مؤذن بیٹھا ہے
جاڑا پورے جوبن پرہے
گنگ در و دیوار کے آگے
ناچ رہے ہیں
دھند کے لوفر مرغولے
بدمستی کے انت سے آگے کیا ہوتا ہے؟
کیا لکھیں دیواروں پر
شوره پشت عناصر اندھے ہوتے ہیں
شناور اسحاق
No comments:
Post a Comment