Friday, 25 December 2020

تارا تارا ڈوبتی رات کی شریانوں میں

 سورج کی گمشدگی کا اکیسواں دن ہے


تارا تارا ڈوبتی رات کی شریانوں میں

چند سسکتی آوازوں کا غول بھٹکتا پھرتا ہے

لمحہ لمحہ مرتے دن کے سرد بدن میں

نیلے ہاتھوں کے الجھاوے گونج رہے ہیں

بڑی سڑک پر

چوراہے میں

سناٹے سے الجھ رہی ہیں

کچھ مریل سی روشنیاں

شہر کے سارے اسکولوں پر

دو ہفتوں سے قفل پڑے ہیں

موسمیات کی انگیٹھی میں

اندازوں کی راکھ اڑتی ہے

سورج کی گمشدگی کا اکیسواں دن ہے

رات اور دن ک سرحد پر

بس ایک مؤذن بیٹھا ہے

جاڑا پورے جوبن پرہے

گنگ در و دیوار کے آگے

ناچ رہے ہیں

دھند کے لوفر مرغولے

بدمستی کے انت سے آگے کیا ہوتا ہے؟

کیا لکھیں دیواروں پر

شوره پشت عناصر اندھے ہوتے ہیں


شناور اسحاق

No comments:

Post a Comment