سوچ کے دائروں میں رہتا ہے
وہ میرے حافظوں میں رہتا ہے
یہ جو تارہ ہے میری چاہت کا
ہر گھڑی گردشوں میں رہتا ہے
لفظ میرا بنا کے چاند اسے
اس کے ہی زاویوں میں رہتا ہے
بند آنکھوں کی اوٹ کہتی ہے
کوئی تو چلمنوں میں رہتا ہے
بن کے بادِ بہار کا جھونکا
وہ مِری خوشبووں میں رہتا ہے
اس اجالے میں روشنی کا بدن
آنکھ کی دھڑکنوں میں رہتا ہے
میرے ہاتھوں میں ہے ذرا جو کھنک
وہ میری چوڑیوں میں رہتا ہے
منزہ سحر
No comments:
Post a Comment