Thursday 24 December 2020

سوچ کے دائروں میں رہتا ہے

 سوچ کے دائروں میں رہتا ہے

وہ میرے حافظوں میں رہتا ہے

یہ جو تارہ ہے میری چاہت کا

ہر گھڑی گردشوں میں رہتا ہے

لفظ میرا بنا کے چاند اسے

اس کے ہی زاویوں میں رہتا ہے

بند آنکھوں کی اوٹ کہتی ہے

کوئی تو چلمنوں میں رہتا ہے

بن کے بادِ بہار کا جھونکا

وہ مِری خوشبووں میں رہتا ہے

اس اجالے میں روشنی کا بدن

آنکھ کی دھڑکنوں میں رہتا ہے

میرے ہاتھوں میں ہے ذرا جو کھنک

وہ میری چوڑیوں میں رہتا ہے


منزہ سحر

No comments:

Post a Comment