Wednesday, 23 December 2020

جانا چاہو تو کس نے روکا ہے

 جانا چاہو تو کس نے روکا ہے

بِن مرے جی سکو گے، اچھا ہے

جب سے اس نے کہا خدا حافظ

تب سے سب کچھ دھواں دھواں سا ہے

آپ سے دھڑکنوں کی رونق ہے

دل مجھے آپ جیسا لگتا ہے

تم نہیں آئے ملنے ساون میں

بارشوں کا مزاج پھیکا ہے

یہ تو بس دل ہی جانتا ہے مرا

میں نے کس دل سے تجھ کو چھوڑا ہے

کل ہوا تھا گزر یہاں اس کا

شہر کا پانی کل سے میٹھا ہے

مجھ کو دنیا سمجھ میں کیا آتی

ایک ہی شخص کو جو سوچا ہے

خود سے بنتی نہیں کبھی اقراء

جانے کس بات کا یہ جھگڑا ہے


اقراء عافیہ

No comments:

Post a Comment