تم نے عشق میں دھوکہ کھایا؟
ہم نے بھی کچھ ایسا کھایا
مزدوروں نے مٹی چاٹی
مہنگائی نے آٹا کھایا
دودھ نہیں رکھا تھا میں نے
سانپ نے اپنا انڈا کھایا
اس حاکم کو جیل میں ڈالو
جس نے قوم کا پیسہ کھایا
تنہائی نے مار دیا جب
وحشت نے پھر کچا کھایا
رب نے کیا سب چھین لیا ہے؟
بہنوں کا کیا حصہ کھایا
پیاسے نے جب خون نچوڑا
بھوکے نے پھر پیاسا کھایا
کان ادھر کر راز بتاؤں
صحرا پی کر دریا کھایا
ایک چپاتی تھی، ہم دو تھے
ماں نے ایک نوالہ کھایا
سردار فہد
No comments:
Post a Comment