تیرے غموں کے سامنے انکار بانٹ دوں
میں سوچتا ہوں دشت میں گلزار بانٹ دوں
رشکِ زمیں بنیں گی محبت کی وادیاں
گر بستیوں میں عشق کے افکار بانٹ دوں
جن منزلوں کے حق میں نہیں راستے سو اب
غم کی میں ان میں ایک سی مقدار بانٹ دوں
پھر چھوڑ دے یا کوئی مجھے ڈھونڈتا پھرے
لوگوں میں میر و درد کے اشعار بانٹ دوں
دھندلا گئی نظر بھی میری سوچتے ہوئے
بیٹوں میں زر، زمین یہ گھر بار بانٹ دوں
دِیدہ گُلوں کو چھوڑ کے جائیں نہ تتلیاں
گلشن میں یادِ یار کے اشجار بانٹ دوں
لب کھولتے ہی حسرتوں کی مرگ پہ خلیل
چپ کے نگر میں جرأتِ اظہار بانٹ دوں
خلیل حسین بلوچ
No comments:
Post a Comment