Monday, 18 January 2021

چالیسواں دن ہے کرفیو کا

 چالیسواں دن ہے کرفیو کا

اب وادی ہی میں نافذ نہیں

کرفیو تیرتا ہے

لہو میں میرے

چاند کے ساتھ ساتھ

بن جاتا ہے باطن کی آنکھ

لے لیتا ہے اپنے دسترس میں

میرے دن اور رات

جاگتے خیال اور سارے خواب

بے چینی کے تلاطم میں

بے بسی کے تصادم میں

جسم چھوڑ دیتا ہے

چاند کا ہاتھ

کرفیو کی کائنات میں خاموشی کا سناٹا

آنسو بن کے ٹپکتا ہے


شبنم عشائی

No comments:

Post a Comment