Monday 18 January 2021

دل لٹے گا جہاں خفا ہو گا

 دل لٹے گا جہاں خفا ہو گا 

عشق میں جو بھی ہو بھلا ہو گا 

شہر کا شہر ہے اداس اداس 

میرے بارے میں کچھ سنا ہو گا 

اپنی بربادیوں کا رنج نہیں 

تیری تنہائیوں کا کیا ہو گا 

سر اٹھائے چلے چلو یارو 

کوئی تو خنجر آزما ہو گا 

ناز ہے اپنی بندگی پہ حسن

جس کو چاہیں وہی خدا ہو گا 


حسن کمال

No comments:

Post a Comment