دل لٹے گا جہاں خفا ہو گا
عشق میں جو بھی ہو بھلا ہو گا
شہر کا شہر ہے اداس اداس
میرے بارے میں کچھ سنا ہو گا
اپنی بربادیوں کا رنج نہیں
تیری تنہائیوں کا کیا ہو گا
سر اٹھائے چلے چلو یارو
کوئی تو خنجر آزما ہو گا
ناز ہے اپنی بندگی پہ حسن
جس کو چاہیں وہی خدا ہو گا
حسن کمال
No comments:
Post a Comment