چشمِ الفت عجیب ہوتی ہے
مجھ سے ہر شے قریب ہوتی ہے
بات جب بڑھ گئی محبت میں
اپنی ہستی رقیب ہوتی ہے
جس کو چاہے نہ کوئی دنیا میں
اس کی دنیا عجیب ہوتی ہے
ایسا ہوتا ہے یاد کچھ بھی نہیں
یوں بھی یاد حبیب ہوتی ہے
سامنے وہ ہوں اور بات نہ ہو
وہ گھڑی بد نصیب ہوتی ہے
ان کی باتوں سے زخم کھا کے مجھے
اک مسرت نصیب ہوتی ہے
مجھ کو جھوٹی تسلیاں تو نہ دو
دل کی حالت عجیب ہوتی ہے
قلب صیاد کے لیے طوفاں
فرصت عندلیب ہوتی ہے
ہجر میں موت ہی نہیں شمسی
زندگی بھی قریب ہوتی ہے
شمسی مینائی
No comments:
Post a Comment