Saturday, 16 January 2021

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

 دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

ہمیں یوسف کا سفر یاد آیا

میں نے تلوار پہ سر رکھا تھا

یعنی تلوار سے سر یاد آیا

وہ تِری کم سخنی تھی کہ مجھے

بات کرنے کا ہنر یاد آیا

اے زمانے مِرے پہلو میں ٹھہر

پھر سلامِ پسِ در یاد آیا

کسے اڑتے ہوئے دیکھا کہ تمہیں

اپنا ٹوٹا ہوا پر یاد آیا

آج میں خود سے ملا ہوں طالب

آج بھولا ہوا گھر یاد آیا


طالب جوہری

No comments:

Post a Comment