Thursday 21 January 2021

راستے زیست کے دشوار نظر آتے ہیں

 راستے زیست کے دشوار نظر آتے ہیں

لوگ الفت سے بھی بیزار نظر آتے ہیں

جس کو دیکھو وہ خریدار ہوا ہے ان کا

ہر طرف مصر کے بازار نظر آتے ہیں

بل ہے ابرو پہ، نظر تیز خدا خیر کرے

آج کچھ حشر کے آثار نظر آتے ہیں

منزلِ عشق کی راہیں ہیں بہت ہی دشوار

ہر قدم پر نئے آزار💥 نظر آتے ہیں

کیا کہوں اک تِرے جلوے کے مقابل اے دوست

چشم و دل دونوں ہی بے کار نظر آتے ہیں

یاد آ جاتے ہیں وہ جب بھی ہمیں اے جوہر

ہر طرف مطلعِ انوار نظر آتے ہیں


جوہر ظاہری

No comments:

Post a Comment