Thursday 21 January 2021

دنیا وہ راستے کی رکاوٹ ہے دوستو

 دنیا وہ راستے کی رکاوٹ ہے دوستو

جس سے ہمیں شدید لگاوٹ ہے دوستو

چھت پر کھڑے ہیں پھر بھی نظر آسماں پہ ہے 

پانی میں تشنگی کی ملاوٹ ہے دوستو 

اک تو یہ راستے ہیں کہ جیسے ہوں دائرے

اس پر مسافتوں کی تھکاوٹ ہے دوستو

ہم سب کو کیا پڑی کہ تعلق بنائیں ہم

چہروں پہ پر فریب بناوٹ ہے دوستو

لمحوں کی انگلیوں پہ سبھی ناچنے لگے

یہ جشن زندگی کی بناوٹ ہے دوستو 


ذیشان ساجد

No comments:

Post a Comment