Thursday 21 January 2021

ان کے ملنے پہ کیا غزل کہتے

 ان کے ملنے پہ کیا غزل کہتے

لب نہ ہلنے پہ کیا غزل کہتے

صدمے سب سہہ لیے جدائی کے

دل نہ چلنے پہ کیا غزل  کہتے

سوختہ وہ جگر کا ہونا تھا

آگ جلنے پہ کیا غزل کہتے

رات کا خوف جاگ اٹھتا ہے

دن کے ڈھلنے پہ کیا غزل کہتے

کون سا یاد تھا ستم فرخ

ہاتھ  ملنے پہ کیا غزل کہتے


فرخ محمود

No comments:

Post a Comment