ان کے ملنے پہ کیا غزل کہتے
لب نہ ہلنے پہ کیا غزل کہتے
صدمے سب سہہ لیے جدائی کے
دل نہ چلنے پہ کیا غزل کہتے
سوختہ وہ جگر کا ہونا تھا
آگ جلنے پہ کیا غزل کہتے
رات کا خوف جاگ اٹھتا ہے
دن کے ڈھلنے پہ کیا غزل کہتے
کون سا یاد تھا ستم فرخ
ہاتھ ملنے پہ کیا غزل کہتے
فرخ محمود
No comments:
Post a Comment