دل محلہ غلام ہو جائے
کوئی اس کا امام ہو جائے
دفترِ عشق کاش تم آؤ
میرے جیسوں کا کام ہو جائے
یوں تو رکھا ہے پیاس کا روزہ
آ گئے ہو، تو جام ہو جائے
چپ کا گھونگھٹ اٹھا کے ہونٹوں سے
جان جاناں! کلام ہو جائے
قیس و فرہاد کی طرح ہاشم
بس محبت میں نام ہو جائے
ہاشم رضا جلالپوری
No comments:
Post a Comment