تجھ سا پستہ قد نہیں ہو سکتا میں
کافری، مرتد نہیں ہو سکتا میں
تجھ کو حق تنقید کا تو ہے، مگر
بے دلیلی، رَد نہیں ہو سکتا میں
مجھ کو دینا ہے حسابِ عمر بھی
اس لیے بے حد نہیں ہو سکتا میں
مجھ کو بس اک بار لکھا جانا تھا
اب کبھی سرزد نہیں ہو سکتا میں
احمد رضا راجا
No comments:
Post a Comment