جنگلوں میں جستجوئے قیسِ صحرائی کروں
کب تلک ڈھونڈوں، کہاں تک جادہ پیمائی کروں
گر کوئی مانع نہ ہو واں سجدہ کرنے کا مجھے
آستانِ یار پر برسوں جبیں سائی کروں
بزمِ ہستی میں نہیں جُز بے کسی اپنا رفیق
کس کی خاطر دوستو! میں محفل آرائی کروں
لے گئے جب تیرے دیوانے کو عیسیٰ نے کہا
ہر گھڑی میں کیا علاجِ مردِ سودائی کروں
آشنا کوئی نظر آتا نہیں یاں اے ہوسؔ
کس کو میں اپنا انیسِ کُنجِ تنہائی کروں
مرزا تقی ہوس
No comments:
Post a Comment