Tuesday 19 January 2021

ہر ایک گام پہ حد ہر قدم در و دیوار

 ہر ایک گام پہ حد ہر قدم در و دیوار

فضائے شہر بنی بیش و کم در و دیوار

یہی تھے صحن فضا اور یہی گھر آنگن تھا 

تم آئے ہو تو ہوئے محتشم در و دیوار 

ہم اپنے درد ہواؤں سے بھی نہیں کہتے 

اٹھائے پھرتے ہیں خود اپنے غم در و دیوار 

یہ ریگزار ہے اور اس کی اپنی دنیا ہے 

یہاں ہمیشہ رہے کم سے کم در و دیوار 

ہوا وطن کی پلٹ آئی بادبان کے ساتھ 

وہی یہاں بھی فضا آشرم در و دیوار 

نظر کے آگے نہیں پر نظر میں زندہ ہیں 

سکول بستے گھروندے قلم در و دیوار 

گئے جہاں بھی وہیں شہر بس گیا احسان

ازل سے اپنے رہے ہم قدم در و دیوار 


احسان اکبر

No comments:

Post a Comment