Monday, 18 January 2021

تیرے درشن سدا نہیں ہوتے

تیرے درشن سدا نہیں ہوتے

معجزے بارہا نہیں ہوتے

آؤ تو آہٹیں نہیں ہوتیں

جاؤ تو نقشِ پا نہیں ہوتے

تم سے ملنے ضرور آؤں گا

فرض مجھ سے قضا نہیں ہوتے

ٹوٹ جاتے ہیں حبس موسم میں

وہ دریچے جو وا نہیں ہوتے

ہاتھ خالی اٹھاتے ہیں شاہد

لب پہ حرفِ دعا نہیں ہوتے


شاہد فرید 

No comments:

Post a Comment