تیرے درشن سدا نہیں ہوتے
معجزے بارہا نہیں ہوتے
آؤ تو آہٹیں نہیں ہوتیں
جاؤ تو نقشِ پا نہیں ہوتے
تم سے ملنے ضرور آؤں گا
فرض مجھ سے قضا نہیں ہوتے
ٹوٹ جاتے ہیں حبس موسم میں
وہ دریچے جو وا نہیں ہوتے
ہاتھ خالی اٹھاتے ہیں شاہد
لب پہ حرفِ دعا نہیں ہوتے
شاہد فرید
No comments:
Post a Comment