Monday, 18 January 2021

کر کے ساگر نے کنارے مسترد

 کر کے ساگر نے کنارے مسترد

کر دیئے اپنے سہارے مسترد

شرمگِیں نظروں نے اس کی کر دئیے 

میری آنکھوں کے اشارے مسترد 

آپ کے آنچل میں سج کر جی اٹھے 

تھے فلک پر جو ستارے مسترد 

اس سے مل کر پھول شبنم چاندنی

ہو گئے سب استعارے مسترد

راہ دِکھلا ہی نہ آئیں جو درست

کر دئیے جائیں ایسے تارے مسترد

آپ سے مجھ کو ملی ہے داد اب 

یعنی پچھلے شعر سارے مسترد 


شاداب الفت

No comments:

Post a Comment