Thursday 21 January 2021

حاجت رہی نہ مجھ میں قیام و قعود کی

 حاجت رہی نہ مجھ میں قیام و قعُود کی 

تعمیر ہو رہی تھی بدن میں سجُود کی

آنکھیں ہیں یادِ یار کی آمد کا معجزہ

سر سبز ہو رہی ہیں یہ شاخیں وجُود کی

جب مجھ میں ارتقائی عمل ماند پڑ گیا

توڑی گئی کسی سے نہ حالت جمُود کی

میرا خمیر مجھ سے نبُرد آزما رہا

نس نس میں بازگشت ہے بُود و نبُود کی

اس بار تک بھی لوگ مجھے جانتے ہیں اب

کیا بات ہے نبیﷺ پہ سلام و درُود کی


نصرت عارفین

No comments:

Post a Comment