Thursday 21 January 2021

اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ

 اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ

ورنہ ممکن ہے کہ چپ رہنے سے مارے جاؤ

ڈوبنا ہے تو چھلکتی ہوئی آنکھیں ڈھونڈھو

یا کسی ڈوبتے دریا کے کنارے جاؤ

وہ یہ کہتے ہیں صدا ہو تو تمہارے جیسی

اس کا مطلب تو یہی ہے کہ پکارے جاؤ

تم ہی کہتے تھے رضاؔ فرقِ دُوئی ختم کرو

جاؤ اب اپنی ہی تصویر نہارے جاؤ


رؤف رضا

No comments:

Post a Comment