میں قلم سے شباب اگاتا ہوں
کس طرح؟ ٹھہرئیے بتاتا ہوں
فارمولا ہوں ارشمیدس کا
دیر سے ہی سمجھ میں آتا ہوں
اس کا سینہ گلاب اُگلتا ہے
خواب پتھر کو جب دکھاتا ہوں
فرض کرتا ہوں تجھ کو آنگن میں
اور جنت کا لطف پاتا ہوں
متموّل ہے آتما میری
پیارے لوگو! دعا کماتا ہوں
کند ذہنی مثالی ہے اس کی
پہلی صف میں جسے بٹھاتا ہوں
روز لڑتی ہے مجھ سے دانستہ
چوم کر میں جسے مناتا ہوں
ایک جملہ ہے جو ہمیشہ ہی
بولتے وقت بھول جاتا ہوں
کیا یہ کافی نہیں قمر اس بِن
بوجھ بینائی کا اٹھاتا ہوں
قمر آسی
No comments:
Post a Comment