اداس گلیوں میں ناحق بکھر بکھر جاؤں
میں اپنے آپ کو لے کر کبھی تو گھر جاؤں
کبھی تو ڈوبتے دن کا ملال ہو مجھ کو
کبھی تو شام کی تنہائیوں سے ڈر جاؤں
کوئی ستارہ کبھی میرے گھر میں بھی اترے
ہر ایک بام پہ کیا صورتِ نظر جاؤں
جبینِ وقت پہ ابھرے جو میرے جانے سے
میں چاہتا ہوں وہ منظر بھی دیکھ کر جاؤں
اسیرِِ وقت ہوں اطرافِ بے جہت میں شعیب
رُکوں تو کیسے رُکوں، جاؤں تو کدھر جاؤں
شعیب بن عزیز
No comments:
Post a Comment