Thursday, 21 January 2021

اداس گلیوں میں ناحق بکھر بکھر جاؤں

 اداس گلیوں میں ناحق بکھر بکھر جاؤں

میں اپنے آپ کو لے کر کبھی تو گھر جاؤں

کبھی تو ڈوبتے دن کا ملال ہو مجھ کو

کبھی تو شام کی تنہائیوں سے ڈر جاؤں

کوئی ستارہ کبھی میرے گھر میں بھی اترے

ہر ایک بام پہ کیا صورتِ نظر جاؤں

جبینِ وقت پہ ابھرے جو میرے جانے سے

میں چاہتا ہوں وہ منظر بھی دیکھ کر جاؤں

اسیرِِ وقت ہوں اطرافِ بے جہت میں شعیب

رُکوں تو کیسے رُکوں، جاؤں تو کدھر جاؤں 


شعیب بن عزیز

No comments:

Post a Comment