Sunday 17 January 2021

انبار لگے ہیں اذیتوں کی روئی کے

 انبار لگے ہیں

اذیتوں کی روئی کے

کتنی اذیتوں کا سُوت کاتوں

من کی تکلی نڈھال ہے

روئی کے سینے میں چھپی

کوئی چنگاری آگ لگا دے

اس سے پہلے

چادر بنتی ہوں، بنکر نہیں ہوں

چادر کا سائبان کرتی ہوں

تم اپنے تھان نہ کھولو

من کی عُریانی کم پڑے گی


شبنم عشائی

No comments:

Post a Comment