Sunday, 17 January 2021

گر کہیں اس کو جلوہ گر دیکھا

 گر کہیں اس کو جلوہ گر دیکھا 

نہ گیا ہم سے آنکھ بھر دیکھا 

نالہ ہر چند ہم نے گر دیکھا 

آہ اب تک نہ کچھ اثر دیکھا 

آج کیا جی میں آ گیا تیرے 

متبسم ہو جو ادھر دیکھا 

آئینہ کو تو منہ دکھاتے ہو 

کیا ہوا ہم نے بھی اگر دیکھا 

دلرُبا اور بھی ہیں پر ظالم 

کوئی تجھ سا نہ مفت پر دیکھا 

اور بھی سنگ دل ہوا وہ شوخ 

تیرا اے آہ بس اثر دیکھا 

منت و عاجزی و زاری و آہ 

تیرے آگے ہزار کر دیکھا 

تو بھی تو نے نہ اے مہ بے مہر 

نظر رحم سے ادھر دیکھا 

سچ ہے بیدارؔ وہ ہے آفت جان 

ہم نے بھی قصہ مختصر دیکھا 


میر محمد بیدار

No comments:

Post a Comment