Monday, 18 January 2021

کہاں لے جاؤں یہ فریاد مولا

 کہاں لے جاؤں یہ فریاد مولا

مِرا بصرہ، مِرا بغداد مولا

بہت دکھ سہہ لیا اہلِ حرم نے

بہت دن رہ لیا ناشاد مولا

بہت سے شاد و فرحاں پھر رہے ہیں

ہمارے ساتھ کے برباد مولا

ہمارے حال کی بھی کچھ خبر لے

ہمارے دل بھی ہوں آباد مولا

یہاں بھی کھیتیاں سرسبز ہو جائیں

ادھر بھی آئیں ابر و باد مولا

ہمارے دُکھ جبینوں پر لکھے ہیں

بیاں ہم کیا کریں روداد مولا

تو کیا ہم اپنی باری لے چُکے بس

تو کیا اب ہم ہیں رزقِ یاد مولا

تو کیا یہ سب بساطِ رنگ و مستی

بچھے گی اب ہمارے بعد مولا

تو کیا یہ ہمدمی دائم رہے گی؟

یہ غم ہے کیا مِرا ہمزاد مولا

ہمارے چاہنے والے ہمیں اب

نہیں دیکھیں گے کیا دلشاد مولا

یہ جان و مال میرے تجھ پہ صدقے

تِرے محبوب پر اولاد مولا

مِرے لاہور پر بھی اِک نظر کر

تِرا مَکہ رہے آباد مولا


شعیب بن عزیز

No comments:

Post a Comment