Sunday, 17 January 2021

ابتدا و انتہا کے درمیاں

 ابتدا و انتہا کے درمیاں

منزلیں کتنی ہیں کتنے کارواں

دامنِ امید خالی ہو گیا

صبحیں شامیں ہو گئیں کتنی گراں

بھیگی پلکوں پر ٹھہر جاتے ہی یہ

یاد کے موسم گزرتے ہیں کہاں

دھوپ کی شدت سے بچنا ہے محال

دھوپ کے سر پر نہیں ہے سائباں

اس کا ہر لمحہ خزاں نا آشنا

اپنی ساری عمر، عمرِ رائیگاں

بے نتیجہ کب رہی ہیں قربتیں

ہم نے کب لکھی نہیں ہے داستاں


یوسف خالد

No comments:

Post a Comment